گزشتہ 17 دن سے پاک چین کاروبار سے منسلک افراد نے سوست ڈرائی پورٹ میں دھرنا دے رکھا تھا، تاجروں نے مطالبات پورے نہ ہونے پر یہ دھرنا قراقرم ہائے وے پرمنتقل کردیا تھا ،جس کی وجہ سے تمام تر کاروبار بند اور کسی قسم کی تجارت نہیں ہورہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان: نلتر پاور ہاؤس سے بجلی کب بحال ہوگی؟
چین اور پاکستان آنے والے تمام مسافر دونوں اطراف میں بند تھے، گاڑیاں بھی نہیں چل رہی تھی اور کاروباری نظام بند ہونے کے ساتھ ملکی اور غیر ملکی مسافر بھی پھسے ہوئے تھے۔
تاجروں کے مطالبات کیا تھے؟
تاجروں کے مطالبات تھے کہ سوست ڈرائی پورٹ سے سیل ٹیکس اور انکم ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے، چیف کورٹ گلگت بلتستان کے فیصلے پر من و عن عمل درامد کیا جائے اور گلگت بلتستان اسمبلی کی قرارداد پر فوری عمل درامد کیا جائے۔
کسٹم اہلکاروں کی برطرفی بھی تاجروں کے مطالبات میں شامل تھی۔
گلگت،ہنزہ سوست میں امپورٹر،ایکسورٹر تاجروں کا احتجاجی دھرنا ختم
احتجاجی دھرنا ختم کرنے کا اعلان ون پوائنٹ ایجنڈا منظور ہونے پر کیا 17 دنوں سے جاری احتجاجی دھرنا ختم کررہے ہیں،سوست پورٹ پر ٹیکسز نہ لینے کا مطالبہ منظور ہونے پر احتجاج ختم کردیا ہے، جاوید حسین ممبر کور کمیٹی pic.twitter.com/Vxv7H6md9k— sadiq sidiqi (@sadiqsidiqiGB_) August 11, 2024
وزیراعلی گلگت بلتستان اور دیگر سیاسی و سماجی کارکنوں اور تاجر برادری کی انتھک محنت اور کوشش کے بعد ٹیکس کے اہم مسئلے کو حل کردیا گیا ہے، کسٹم حکام نے چیف کورٹ کے اسٹے آرڈر اور گلگت بلتستان اسمبلی سے پاس ہونے والے بل کی منظوری پر عمل درآمد کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا گلگت بلتستان میں عالمی معیار کا کوہ پیمائی اسکول قائم کرنے کا اعلان
جس سے 17 دنوں سے جاری دھرنا اور 8 مہینے سے بند تجارت بحال ہوگئی ہے۔
’گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ اور یہاں کے لوگ انکم ٹیکس سے مستثنی ہیں‘
چیمبر آف کامرس کے صدر عمران علی نے وی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ اور یہاں کے لوگ انکم ٹیکس سے مستثنی ہیں، جو کہ چائنا کاروبار سے وابستہ افراد سے لیا جارہا تھا۔
عمران علی نے بتایا کہ گلگت بلتستان اسمبلی سے بل پاس ہونے کے باوجود ہم سے مختلف قسم کے ٹیکس اور انکم ٹیکس لیے جاتے تھے جسے اب تمام کاروباری برادری نے مل کر حل کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان، کونسے مطالبات مان لیے گئے؟
’ہم تمام مکتبہ فکر کے افراد سیاسی و سماجی شخصیات اور میڈیا کے افراد کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہماری آواز اعلیٰ ایوانوں تک پہنچائی،ہماری آواز بنے اور ہمارے مطالبات حل ہوئے جس پر دھرنا بھی ختم کردیا ہے۔‘