سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ 26 دسمبر کو بھارت میں 93 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ وہ 2 مرتبہ سنہ 2004 سے سنہ 2014 تک بھارت کے وزیراعظم رہے ہیں۔
من موہن سنگھ کی وفات پر بھارت کے ساتھ ساتھ پاکستانی شہری بھی غمزدہ ہوئے کیونکہ من موہن سنگھ کا آبائی علاقہ پاکستان کے ضلع چکوال کا گاؤں گاہ ہے۔ من موہن سنگھ نے 17 اپریل 1937 کو گورنمٹ پرائمری اسکول گاہ میں داخلہ لیا اور جماعت چہارم تک یہیں پڑھتے رہے۔
من موہن سنگھ کے بچپن کے دوست غلام محمد خان کے مطابق من موہن سنگھ کلاس کے مانیٹر تھے اور لائق طالبعلم تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ انتقال کرگئے
غلام محمد خان نے کہا کہ ہم گاؤں کے اسکول میں اکٹھے پڑھنے جاتے تھے اور واپسی پر درخت سے بیری توڑتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ شام کو من موہن اور باقی سب دوست مل کر کبڈی بھی کھیلتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ من موہن کے والد کپڑے کا کاروبار کرتے تھے۔ تقسیم ہند کے بعد وہ ہندوستان چلے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ من موہن جب بھارت کے وزیراعظم بنے تو ہمیں بہت خوشی ہوئی اور ہم نے گاؤں میں مٹھائی تقسیم کی اور خوشیاں منائیں۔
گاہ چکوال سے ہی تعلق رکھنے والے راجا عبدالخالق نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوتے بتایا کہ مون موہن سنگھ بھارت جا کر بھی پاکستان میں موجود اپنے آبائی گاؤں کو نہیں بھولے تھے۔
مزید پڑھیے: من موہن سنگھ نے قائد اعظم کو گیند کیوں ماری؟
عبدالخالق نے بتایا کہ من موہن سنگھ نے انڈیا میں بیٹھ کر اپنے آبائی گاؤں کو ماڈل ولیج بنوایا۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں میں اسٹریٹ لائٹس اورسولر پینلز لگوائے۔ مزید برآں انہوں نے بلکسر انٹرچینج سے لے کر اپنے گاؤں تک ڈبل روڈ اور ڈسپنسری بھی بنوائی۔