وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ ہم نے سعودی وفد کو 30 ارب ڈالر کا ایک بڑا مینیو دیا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ کن منصوبوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
وزارت خارجہ میں منعقدہ عید ملن پارٹی کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے لیکن ابھی ان کے دورے کا وقت متعین نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سعودی وفد کے دورے کے بارے میں غلط فہمیاں پھلانے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کو جواب دینے کے لیے پاکستانی میڈیا کافی ہے۔
’بھارت کے ساتھ تجارت کے لیے تاجروں سے مذاکرات شروع کردیے ہیں’
وزیر خارجہ نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ تجارت کھولنے کے معاملے پر حکومت نے کاروباری طبقے سے مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ بھارت کی جانب سے اگست 2019 کے اقدام کے بعد ہماری پالیسیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، تاجروں نے کہا تھا کہ بھارت سے چیزیں براستہ سنگاپور اور دبئی آتی ہیں، اس لیے انہیں زیادہ کرایہ دینا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام فریقین کے درمیان اتفاق رائے سے تجارت کھولنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
’ایران اسرائیل تنازعہ سے خطہ کو خطرہ لاحق ہے‘
ایران اسرائیل کشیدگی کے حوالے سے اسحٰق ڈار نے کہا کہ ایران اور اسرائیل تنازعہ کی وجہ سے علاقائی امن کو خطرہ ہے، سب کو مل کر جنگ بندی کے لیے کام کرنا چاہیئے، ایرانی حملہ دمشق میں ان کے سفارتخانے پر حملے کے جواب میں تھا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان پہلے سے طے تھا، اس دورے کے لیے پوری طرح سے تیار ہیں، اگر ایران سمجھتا ہے کہ جنگی صورتحال میں ان کی قیادت کو ملک سے باہر نہیں جانا چاہیے تو یہ ان کا فیصلہ ہے۔
’بھارت کی جانب سے پاکستان میں ہلاکتوں پر قانونی ایکشن لیں گے‘
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں ہلاکتوں کے معاملے پر پر قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملکوں کی پالیسیز میں ایک دم بدلاؤ نہیں آتا، یہ متحرک دنیا ہے جہاں ترجیحات بدلتی رہتی ہیں، تاہم ہماری پالیسی امن، جنگ بندی، پرامن تصفیہ، فلسطین کی آزادی ہے۔
’چینی شہریوں پر حملے کی تحقیقات مکمل کرلی ہیں‘
انہوں نے کہا کہ چینی شہریوں پر حملے کی تحقیقات بہت حد تک مکمل کرلی ہیں مگر ابھی عوام کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے قصورواروں کو سزا ضرور ملے گی، ہم دہشت گردی کا ڈٹ کا مقابلہ کریں گے۔
’وزیراعظم ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کریں گے‘
وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف 28 سے 29 اپریل تک عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے ریاض جائیں گے اور وہ خود بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم پر بتانا ہے کہ پاکستان کے پاس دنیا کے مزاج اور ضرورت کے مطابق کیا کچھ موجود ہے۔ انہوں نے کہا اس کے فوراً بعد وہ او آئی سی سمٹ کے لیے گیمبیا جائیں گے کیونکہ فلسطین اور کشمیر کا کیس لڑنا ہمارا اولین فرض ہے۔
’امید ہے ہم جلد جی 20 کا حصہ بنیں گے‘
وزیر خارجہ کا کہنا تھا جب بھی پاکستان ترقی کی سیڑھی پر چڑھتا ہے، اسی وقت پوشیدہ ہاتھ رکاوٹ پیدا کر دیتے ہیں، پاکستان کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا گیا، آج ہم اس جگہ کھڑے ہیں کہ دنیا بھر میں چند بلین ڈالرز کی بھیک مانگ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کے سامنے پاکستان کا حقیقی امیج لانا ہے، پاکستان عظیم پوٹینشل کا حامل عظیم ملک ہے، وزیراعظم کا وژن واضح ہے کہ جلد ہی ملک کو موجودہ بھنور سے نکالیں گے، حالات 2013 سے اب تک بہت بدل چکے ہیں اور امید ہے کہ ہم جلد جی 20 کا حصہ بنیں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کر دیا گیا تھا لیکن اب ہم نئے سرے سے کوشش کر رہے ہیں، مناسب وقت پر اور جلد افغانستان کا دورہ کریں گے کیونکہ جب تک بات چیت نہیں کریں گے افغانستان کے ساتھ دہشتگردی سمیت دیگر معاملات حل نہیں ہوں گے۔